According to the Quran-e-Karim, all mankind are equal(تمام انسان برابر ہیں),& that Allah does not look to our race or color, but to our piety and righteous actions.[49:13]

Awam Encyclopedia

Encyclopedia about Castes & Tribes in Urdu and English, Castes and Tribes History, People, Customs, Culture and all abouts in Urdu and English.


خواجہ امیر احمد بسالوی کا شمار بسال شریف کے عظیم برزگوں میں ہوتا ہے۔ آپ کے دربار عالیہ تونسہ شریف، گولڑہ شریف اور میرا شریف سے بہت اچھے تعلقات تھے۔ آپ کو خواجہ اللہ بخش تونسوی اور خواجہ احمد میروی نے خلافت سے نوازا۔

ولادت
خواجہ امییر احمد بسالوی کی ولادت 1281ھ میں قاری حافظ غلام محمد کے گھر تھک سوڑہ تحصیل تونسہ شریف میں ہوئی۔ آپ حضرت علی بن ابی طالب کے اخلاف میں سے تھے۔ آپ ایک زمیندار، نیک اور دیندار گھرانے کے چشم و چراغ تھے۔ آپ کے والد محترم کا شمار اپنے وقت کے چوٹی کے علماء میں ہوتا تھا۔ اس کے ساتھ آپ حافظ قرآن، قاری، متقی اور پرہیز بزرگ تھے۔

تعلیم و تربیت
خواجہ امیر احمد بسالوی کو بچپن ہی سے گھر کے دینی ماحول نے یاد خدا کی طرف راغب کیا۔ سن شعور پر پہنچنے کے بعد ابتدائی دینی علوم کی تعلیم گھر میں ہی حاصل کی۔ بعد ازاں تکمیل علوم کے لیے مختلف مقامات پر متجر علماء سے اکتساب فیض کیا۔

بیعت و خلافت
خواجہ امیر احمد بسالوی تونسہ شریف کی عظیم روحانی درسگاہ کے جانشین خواجہ اللہ بخش تونسوی کے دست حق پرست پر شرف بیعت سے مشرف ہوئے۔ آپ نے اپنے مرشد کی زیر سایہ سلوک کی تمام منازل طے کی۔ مرشد کامل نے آپ کو خلافت کا منصب عطا فرمایا۔

دربار تونسہ سے تعلقات
خواجہ امیر احمد بسالوی کے مرشد کامل حضرت خواجہ الله بخش تونسوی آپ پر خصوصی شفقت فرماتے تھے۔ مرشد کامل کے وصال کے بعد ان کے جانشین خواجہ محمود احمد تونسوی بھی آپ پر خاص توجہ دیتے اور محبت سے پیش آتے تھے۔ خواجہ محمود احمد تونسوی نے اپنی جانشینی کے بعد دربار عالیہ تونسہ شریف کی جامع مسجد کی امامت وخطابت کے فرائض کی ذمہ داری خواجہ امیر احمد بسالوی کو سونپی۔

دربار گولڑہ سے تعلقات
خواجہ محمود احمد تونسوی ایک مرتبہ گولڑہ شریف تشریف لے گئے تو آپ کے ہمراہ خواجہ امیر احمد بسالوی بھی تھے۔ گولڑہ شریف میں آپ عام لوگوں کی صف میں تشریف رکھتے تھے کہ تاجدار گولڑہ پیر مہر علی شاہ کی نظر آپ پر پڑ گئی۔ انہوں نے جب معلوم کیا تو پتا چلا کہ آپ خواجہ محمود احمد تونسوی کے ہمراہی ہیں۔ یہ سن کر تاجدار گولڑہ نے فرمایا کہ مجھے اس شخص سے اللہ اللہ کی خوشبو آرہی ہے۔ جب خواجہ امیر احمد بسالوی تبلیغ دین کے لیے بسال شریف تشریف لے گئے تو پھر بھی وقفے کے ساتھ گولڑہ شریف پیر مہرعلی شاہ کی خدمت میں حاضری دیتے رہتے تھے۔ گولڑہ شریف کے امام مولانا اللہ بخش کچھ عرصہ آپ کے ہاں بسال شریف میں امامت و خطابت اور تدریس کے فرائض سرانجام دیتے رہے۔ آپ اکثر ان سے فرمایا کرتے تھے کہ میں نے تاجدار گولڑہ پیر مہر علی شاہ سے اجازت لے کر آپ کو اپنے پاس رکھا ہوا ہے۔ جب پیر مہر علی شاہ کے وصال کی خبر بسال شریف پہنچی تو ان دنوں خواجہ امیر احمد بسالوی شدید علیل تھے اور چلنے پھرنے سے معزور تھے۔ اس کے باوجود آپ ڈولی میں بیٹھ کر گولڑہ شریف تشریف لے گئے۔ آپ نے گولڑہ شریف میں ہی رات کو قیام کیا اور رات بھر پیر مہر علی شاہ کے مزار کی طرف دیکھتے رہے۔

دربار میرا سے تعلقات
خواجہ امیر احمد بسالوی کے خواجہ احمد میروی سے گہرے مراسم تھے۔ جب میراشریف کی خانقاہ میں حضرت خواجہ میروی کو درس و تدریں کے لیے عالم دین کی ضرورت محسوس ہوئی تو انہوں نے خواجہ امیر احمد بسالوی کو بسال شریف سے میرا شریف بلوا لیا۔ آپ تقریبا بیس برس تک دربار عالیہ میرا شریف کے دارالعلوم میں تدریس کے فرائض سرانجام دیتے رہے۔ خواجہ میروی آپ کی ذات پر بہت مہربان تھے۔ انہوں نے آپ کو خلافت عطا فرمائی۔ انہوں نے اپنے وصیت نامہ میں خواجہ امیر احمد بسالوی کو ان الفاظ میں یاد کیا

مولوی امیر احمد از جگری یاران ایں جانب است ہر روز دا عشق خدا از دیا دیا شید
ترجمہ: مولوی امیر احمد میرے جگری دوستوں میں سے ہیں، ان کے دل میں عشق الہی روز افزوں ترقی کرے۔

سادات جنڈ کی راہنمائی
جنڈ کے سادات کا ایک گھرانہ اہل تشیع نظریات کی بنا پر اصحاب ثلاثہ پر کھلے عام کفر اور اعلانیہ تیرا بازی کرتا تھا ان کی یہ عادت و معمول پورے علاقے میں مشہور ہوگئی تھی۔ جب خواجہ امیر احمد بسالوی کو علم ہوا تو آپ نے ان کو اس فعل قبیح سے روکا اور ان کو عقائد اہل سنت و جماعت کی روشنی میں تبلیغ کی۔ اس خاندان کے نامور بزرگ سید محبوب علی شاہ نے باطل نظرات سے تائب ہو کر اہل سنت و جماعت کے عقائد کو قبول و تسلیم کرتے ہوئے آپ کے دست حق پرست پر بیعت ہو گئے۔

سیرت
خواجہ امیر احمد بسالوی بچپن سے ہی یاد خدا میں سرشار رہتے تھے۔ پیشانی سے نور ولایت چمکتا نظر آتا تھا۔ عام بچوں سے مختلف عادات رکھتے تھے۔ دنیاوی کسی کھیل یا شغل میں بھی انہماک نہ ہوئے۔ دنیاوی معاملات سے بے خبر و خوف ذکر خدا اور ذکر رسول الله صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں وقت گزارتے تھے۔ شریعت مظہرہ کی پابندی سخی سے کرتے تھے۔ نماز روزہ اور دیگرنفلی عبادات کا خصوصی اہتمام فرماتے تھے۔ تمام عمر خلاف شریعت کوئی کام سرزد نہ ہونے دیا۔ آپ کی زندگی آپ کے حلقہ احباب کے لئے مشعل راہ تھی ۔ جس نے بھی آپ کو دیکھا وہ خدا پرست اور دیندار ہو گیا۔ آپ صاحب کشف و کرامت بزرگ تھے۔ وقت کے بڑے بڑے علماء اور مشایخ آپ کا بے حد احترام کرتے تھے۔ آپ کا اخلاق بہت بلند تھا اپنا ہو یا بیگانہ، دوست ہو یا دشمن سب سے اخلاق کے ساتھ پیش آتے۔ سخاوت میں آپ کی نظیر نہ ملتی، آنے والا کوئی بھی سائل کبھی بھی آپ کے دروازے سے خالی نہ گیا۔

وصال
خواجہ امیر احمد بسالوی نے 21 ذی الحج 1357ھ بمطابق 1939ء کو ذکر خدا کرتے ہوئے بسال شریف میں وفات پائی۔ آپ کی تدفین بسال شریف تحصیل جنڈ ضلع اٹک میں کی گئی جس پر ایک خوبصورت مزار بنا ہوا۔ آپ کے مزار کے ساتھ عظیم الشان خوبصورت جامع مسجد آپ کی یادگار ہے۔ آپ کا عرس ہر سال 19، 20 اور 21 ذی الحج کو بسال شریف میں منعقد کیا جاتا ہے۔

حوالہ جات
https://www.dawateislami.net/magazine/ur/apne-buzurgo-ko-yaad-rakhiye/syed-sadiq-shah-hussaini
تذکرہ اولیائے پوٹھوہار مولف مقصود احمد صابری صفحہ 521 تا 522


قطب شاہی علوی کھوکھر    میاں محمد یعقوب علوی بیروٹوی    دیوال    ڈھرنال    اعوان پورہ    اللہ یار خان    یوسف جبریل    ڈھوک اعوان    ٹی سی ایس کورئیر    Awan and Other Tribes Population    سلطان بازید محمد    چھنی تاجہ ریحان    بیروٹ    کھودے    غلام مرتضٰی ملک شہید    حکیم احمد الدین    بھرپور    واصف علی واصف    خواجہ شمس الدین سیالوی    ابوالفضل کرم الدین دبیر    حافظ غلام احمد    حافظ محمد مقبول الرسول للہی    قاضی شمس الدین    حضرت سلطان باہو    بابر افتخار    دیگر مسلم قبائل    غلام نبی للہی    اولمپیئن ملک محمد نواز    میجر جنرل تجمل حسین ملک    مل اعوان    مکھڈ شریف    محمد حمید شاہد    عبدالستار علوی    خواجہ زین الدین    شور کوٹ    ملک منور خان نامزد نشان حیدر    جبی    غلام اللہ خان    محمد جمال الدین ملتانی    حفیظ ماہی    محمد یار فریدی    مرزا عبدالقادر بیدل    غازی سید سالار مسعود    خواجہ امیر احمد بسالوی    محمد اکرم نشان حیدر    سلطان غلام دستگیر فخر کشمیر    کندوال    گنگ اعوان    خادم حسین رضوی    احسان الحق قادری    گنگال اعوان    سید حامد سبزواری    ردھانی    ائیر مارشل نور خان    اعوان دوسروں کے نکتہ نظر سے    مرزا مظہر جان جاناں    تریڑ اعوان برادری    بھمب اعوان    یاسین ملک    بھون    سعد حسین رضوی    ملک میاں محمد    ملک المدرسین عطا محمد بندیالوی    دامن مہاڑ    قاضی سلطان محمود    قاضی نور عالم    تاریخ اعوان    حزیر اعوان    خواجہ فضل الدین کلیامی    بھاگوال    حافظ دوست محمد للہی    چاہ اگرال    ملک پور    اعوان شریف    بلال آباد    ڈیرۂ اعوان    نور سلطان القادری    سلطان ریاض الحسن    مجوکہ    میاں صاحب قصہ خوانی    ڈھوک بدہال    مرجان اعوان    ڈھوک بازا    راستی بی بی    انور بیگ اعوان    خواجہ احمد خان میروی    پنڈوال    شیر محمد اعوان    محمد علی مکھڈوی    مشعال ملک    اوچھالی    سیلواں    موڑہ گنگال    شیر شاہ اعوان وکٹوریہ کراس    اعوان کڑی    سلوئی شریف    غازی ممتاز قادری    ڈھوک گنگال    اعوان جینیاتی تھیوری        اعوان کلاں    میاں محمد جیون    گھلی اعوان    خواجہ شمس الدین سید پوری    محمد عبیداللہ علوی    احمد ندیم قاسمی    سولنگی اعوان